Posts

Showing posts with the label Ahmad Faraz

Ahmad Faraz Best Ghazal Collection in Urdu

Image
→ غزل نمبر 1  سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں  سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے  سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی  سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف  سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں  یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے  ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں  سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں  سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی  سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے  سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں  سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں  سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی...

Best Nazam Collection of Ahmad Faraz in Urdu

Image
→ نظم نمبر1  مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے  شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو  ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید  اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا رکھا ہو  میں نے مانا کہ وہ بیگانۂ پیمان وفا  کھو چکا ہے جو کسی اور کی رعنائی میں  شاید اب لوٹ کے آئے نہ تری محفل میں  اور کوئی دکھ نہ رلائے تجھے تنہائی میں  میں نے مانا کہ شب و روز کے ہنگاموں میں  وقت ہر غم کو بھلا دیتا ہے رفتہ رفتہ  چاہے امید کی شمعیں ہوں کہ یادوں کے چراغ  مستقل بعد بجھا دیتا ہے رفتہ رفتہ  پھر بھی ماضی کا خیال آتا ہے گاہے گاہے  مدتیں درد کی لو کم تو نہیں کر سکتیں  زخم بھر جائیں مگر داغ تو رہ جاتا ہے  دوریوں سے کبھی یادیں تو نہیں مر سکتیں  یہ بھی ممکن ہے کہ اک دن وہ پشیماں ہو کر  تیرے پاس آئے زمانے سے کنارا کر لے  تو کہ معصوم بھی ہے زود فراموش بھی ہے  اس کی پیماں شکنی کو بھی گوارا کر لے  اور میں جس نے تجھے اپنا مسیحا سمجھا  ایک زخم اور بھی پہلے کی طرح سہ جاؤں  جس پہ پہلے بھی کئی عہد وفا ٹوٹے ہیں  ا...

2 Line Poetry By Ahmad Faraz in Urdu

Image
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے احمد فراز اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے احمد فراز کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ احمد فراز دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے احمد فراز آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا احمد فراز اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں احمد فراز اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا احمد فراز اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم احمد فراز کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسے تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا احمد فراز میں کیا کروں مرے قاتل نہ چاہنے پر بھی ترے لیے مرے دل سے دعا نکلتی ہے احمد فراز تیری باتیں ہی سنانے آئے دوست بھی دل ہی دکھانے آئے احمد فراز مجھ سے بچھڑ کے تو بھی تو روئے گا عمر بھر یہ سوچ لے کہ میں بھی تری خواہشوں میں ہوں احمد فراز نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں ع...