Lyrics of Zahay Miqqadar Huzoore Haq Se Salam Aaya Payam Aaya | Lyrics in Urdu Hindi

زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا
زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا
جھکاؤ نظریں ، بچھاؤ پلکیں ، ادب کا اعلی مقام آیا
یہ کون سر سے کفن لپیٹے ، چلا ہے الفت کے راستے پر
فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا
فضا میں لبیک کی صدائیں ، ز فرش تا عرش گونجتی
ہیں
ہر ایک قربان ہو رہا ہے ، زباں پہ یہ کس کا نام آیا
یہ راہ حق ہے سنبھل کے چلنا ، یہاں ہے منزل قدم قدم
پہنچنا در پر تو کہنا آقا ، سلام لیجیے غلام آیا
یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں
بلاوے کے منتظر ہیں ، لیکن نہ صبح آیا ، نہ شام آیا
دعا جو نکلی تھی دل سے آخر ، پلٹ کے مقبول ہو کے
آئی
وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی ، وہ جذبہ آخر کو
کام آیا
خدا تیرا حافظ و نگہباں ، او راه بطحا کے جانے والے
نوید صد انبساط بن کر پیام دارالسلام آیا
زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا
زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا
Main so jaon Ya Mustafa Kehtay Kahtay Khulay Aankh Sallay Ala kehtay kehtay
Naat Lyris in Urdu Hindi
میں سو جاؤں یا مصطفی کہتے کہتے
میں سو جاؤں یا مصطفی کہتے کہتے
کھلے آنکھ صلی علی کہتے کہتے
میں والیل پڑھنے لگا ہے خودی میں
تیری زلف کا ماجرا کہتے کہتے
قیامت میں جب میں نے حضرت کودیکھا
تڑپنے لگا والضحی کہتے کہتے
نبی کی زیارت مد ینے میں ہو گی
مد نیے یہی چل دیا کہتے کہتے
ہزارو ہویئ مشکلیں میری آساں
فقط ایک مشکل کشا کہتے کہتے
جب تلک یہ چاند تارے جھلملاتے جائیں گے
جب تلک یہ چاند تارے جھلملاتے جائیں گے
تب تلک جشن ولادت ہم مناتے جائیں گے
ان کے عاشق نور کی شمعیں جلاتے جائیں گے
جبکہ حاسد دل جلاتے اسٹپٹاتے جائیں گے
الصلاة والسلام عليك يا رسول الله
الصلاة والسلام عليك يا حبيب الله و
حشر تک جشن ولادت ہم مناتے جائیں گے
مرحبا یا مصطفے " کی دھوم مچاتے جائیں گے
نعت محبوب خدا سنتے سناتے جائیں گے
یا رسول الله کا نعرہ لگاتے جائیں گے
الصلاة والسلام عليك يا رسول الله
الصلاة والسلام عليك يا حبيب الله
ہم ربیع الثور میں جھنڈے ہرے لہرائیں گے
ساری گلیاں روشنی سے جگمگاتے جائیں گے
ہم جلویں جشن میلادالنبی میں جھوم کر
راستے بھر مرحبا کی دھوم مچاتے جائیں گے
الصلاة والسلام عليك يا رسول الله ﷺ
الصلاة والسلام عليك يا حبيب الله
عید میلاد النبی کی شب چراغاں کر کے ہم
قبر تور مصطفے سے جگمگاتے جائیں گے
حشر میں زیر لوائے حمد اے عظار ہم
نعت بسلطان مدینہ گنگناتے جائیں گے
الصلاة والسلام عليك يا رسول الله
الصلاة والسلام عليك يا حبيب الله
آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
آواز کا یہ حسن تو ډن چار رہے گا
یہ اشک میرے نعت سناتے ہی رہیں گے
آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا
ان پر تو گناہگار کا سب حال کھلا
اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا
منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گناہ گار بہت ہوں
میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا
مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈھک دو
منہ دیکھ کے کیا ہوگا پردے میں بھلائی ہے
نہ زا سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں
پھر بھی وہ مجھے در پہ بلائیں تو عجب کیا
تمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوں
یہی تو اک سہارا ہے زندگی کے لیے
میرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں یا رسول الله طالع
میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ علم ہی کے لیے
وہ سن دو عالم ہیں ادیب ان کے کرم سے
صحرا میں اگر پھول کھلائیں تو عجب کیا
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
میرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے
برستا نہیں دیکھ کر ابر رحمت
بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے
مدینے کے خطے خدا تجھ کو رکھے
غریبوں فقیروں کے ٹھہرانے والے
تو زندہ ہے والله تو زندہ ہے والله
مرے چشم عالم سے چھپ جانے والے
میں مجرم ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو
کہ رستے میں ہیں جا بجا تھانے والے
حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا
ارے سر کا موقع ہے او جانے والے
چل اٹھ جبہہ فرسا ہو ساقی کے در پر
در جود اے میرے مستانے والے
ترا کھائیں تیرے غلاموں سے الجھیں
ہیں منکر عجب کھانے غرانے والے
رہے گا یونہی ان کا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے
اب آئی شفاعت کی ساعت اب آئی
ذرا چین لے میرے گھبرانے والے
رضا نفس دشمن ہے دم میں نہ آنا
کہاں تو نے دیکھے ہیں چندرانے والے
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہ
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانی دل و جاں نہیں
کہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک نہیں کہ وہ ہاں نہیں
میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں
بخدا خدا کا یہی در ہے نہیں اور کوئی مفر مقر
جو وہاں سے ہو یہی آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں
کرے مصطفی کی اہانتیں کھلے بندوں اس پہ یہ جراتیں
کہ میں کیا نہیں ہوں محمدی ارے ہاں نہیں ارے ہاں نہیں
ترے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جانے منہ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں
وه شرف کہ قطع ہیں نسبتیں وہ کرم کہ سب سے قریب ہیں
کوئی کہہ دو یاس و امید سے وہ کہیں نہیں وہ کہاں نہیں
یہ نہیں کہ خلد نہ ہو وہ نکو وہ نکوئی کی بھی ہے آبرو
مگر اے مدینہ کی آرزو جسے چاہے تو وہ سماں نہیں
ہے انہیں کے نور سے سب عیاں ہے انہیں کے جلوه میں سب نہاں
اپنے صبح تابش مہر سے رہے پیش مہر یہ جاں نہیں
وہی نور حق وہی ظل رب ہے انہیں سے سب ہے انہیں کا سب
نہیں ان کی ملک میں آسماں کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں
وہی لامکاں کے مکیں ہوئے سر عرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں
سر عرش پر ہے تری گزر دل فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں
کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
ترا قد تو نادر دہر ہے کوئی مثل ہوتو مثال دے
نہیں گل کے پودوں میں ڈالیاں کہ چمن میں سرو چماں نہیں
نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا
کہو اس کو گل کہے کیا کوئی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بالا میں میری بلا
گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پاره ناں نہیں
Comments
Post a Comment