Lyrics of Mil Gay Unka Deedar Aur Kya Chahiyay
مل گیا ان کا در اور کیا چایئے
اب دعا میں اثر اور کیا چاہئے
سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں
مجھ کو پھر عمر بھر اور کیا چاہئے
اب کسی کو یہاں فکرِ منزل نہیں
آپ ہیں راہبر اور کیا چاہئے
نعمتیں دینے والے سے مانگوں انہیں
مجھ سے پوچھے اگر اور کیا چاہئے
سامنے آستانے کی ہیں جالیاں
اے مری چشمِ تر اور کیا چاہئے
پھر یقینا سہیل ان کا ہوگا کرم
ہے انہیں بھی خبر اور کیا چاہئے
Comments
Post a Comment